Parveen Shakir Urdu Poetry – Romantic

کبھی رُک گئے کبھی چل دئیے
کبھی چلتے چلتے بھٹک گئے

یونہی عمر ساری گزار دی
یونہی زندگی کے ستم سہے

کبھی نیند میں کبھی ہوش میں
تُو جہاں ملا تجھے دیکھ کر

کبھی زلف پر کبھی چشم پر
کبھی تیرے حسیں وجود پر

جو پسند تھے میری کتاب میں
وہ شعر سارے بکھر گئے

مجھے یاد ہے کبھی ایک تھے
مگر آج ہم ہیں جدا جدا

وہ جدا ہوئے تو سنور گئے
ہم جدا ہوئے تو بکھر گئے

کبھی عرش پر کبھی فرش پر
کبھی اُن کے در کبھی در بدر

غمِ عاشقی تیرا شکریہ
ہم کہاں کہاں سے گزر گئے

Ghazal No: 2

عکس خوشبو ہوں بکھرنے سے نہ روکے کوئی
اور بکھر جاؤں تو مجھ کو نہ سمیٹے کوئی

کانپ اٹھتی ہوں میں یہ سوچ کے تنہائی میں
میرے چہرے پہ ترا نام نہ پڑھ لے کوئی

جس طرح خواب مرے ہو گئے ریزہ ریزہ
اس طرح سے نہ کبھی ٹوٹ کے بکھرے کوئی

میں تو اس دن سے ہراساں ہوں کہ جب حکم ملے
خشک پھولوں کو کتابوں میں نہ رکھے کوئی

اب تو اس راہ سے وہ شخص گزرتا بھی نہیں
اب کس امید پہ دروازے سے جھانکے کوئی

کوئی آہٹ کوئی آواز کوئی چاپ نہیں
دل کی گلیاں بڑی سنسان ہیں آئے کوئی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *